بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دنیا میں عذاب میں مبتلا ہونے والے آخرت میں بھی مستحقِ سزا ہوں گے؟


سوال

دنیا میں جس پر عذاب آتا ہے اور لوگوں کے چہرے مسخ  ہو جاتے ہیں ،کیا وہ  آخرت میں بھی عذاب کے مستحق ہوں گے؟

جواب

دنیا میں آنے والا عذاب اگر کفار کے لیے ہواور اس عذاب کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوں یا ان کے چہرے مسخ ہوں جیساکہ سابقہ امتوں میں ہوا ہے، تو یہ ان کی دنیاوی سزا ہے، یہ لوگ آخرت میں بھی اپنے کفر کی وجہ سے سزا اور جہنم کے مستحق ہوں گے۔قرآن کریم کی بے شمار آیات اور احادیث مقدسہ اس پر واضح دلیل ہیں۔

البتہ اگر کسی مسلمان کو دنیا میں اس کے گناہ کی سزا دے دی جائے اور اس سزا کے بھگتنے کے ساتھ ساتھ وہ شخص اپنے اس گناہ سے سچی توبہ بھی کرلے  تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں دوبارہ باز پُرس نہیں فرمائیں گے۔

الله تعالی كا فرمان ہے:

وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (السجدۃ: 21)

بخارى شريف ميں  ہے:

"حدثنا أبو اليمان، قال: أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: أخبرني أبو إدريس عائذ الله بن عبد الله، أن عبادة بن الصامت رضي الله عنه وكان شهد بدرا وهو أحد النقباء ليلة العقبة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال، وحوله عصابة من أصحابه: «بايعوني على أن لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا أولادكم [ص:13]، ولا تأتوا ببهتان تفترونه بين أيديكم وأرجلكم، ولا تعصوا في معروف، فمن وفى منكم فأجره على الله، ومن أصاب من ذلك شيئا فعوقب في الدنيا فهو كفارة له، ومن أصاب من ذلك شيئا ثم ستره الله فهو إلى الله، إن شاء عفا عنه وإن شاء عاقبه» فبايعناه على ذلك."

(صحيح البخاري: كتاب الإيمان، باب علامة الإيمان حب الأنصار، ج:1 ص:12، ط: دار طوق النجاة.)

روح المعاني میں ہے:

"أخرج ابن مردويه عن أبي إدريس الخولاني قال: سألت عبادة بن الصامت عن قوله تعالى: وَلَنُذِيقَنَّهُمْ الآية فقال: سألت رسول الله صلّى الله تعالى عليه وسلم عنها فقال عليه الصلاة والسلام: هي المصائب والأسقام والأصار عذاب للمسرف في الدنيا دون عذاب الآخرة قلت:يا رسول الله فما هي لنا؟ قال: زكاة وطهور."

(روح المعانی: ج:11 ص:132، ط: دار الكتب العلمية)

مسند الإمام احمد میں ہے:

"حدثنا عفان، حدثنا شعبة، أخبرني أبو بشر قال: سمعت سعيد بن جبير، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من سمع بي من أمتي أو يهودي أو نصراني، ثم لم يؤمن بي دخل النار."

(مسند الإمام احمد: حديث أبي موسى الأشعري، ج:32 ص:332، ط: مؤسسة الرسالة)

ترجمه:حضرت  ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: "میری امت میں سے یا کسی یہودی یا نصرانی نے میرے بارے میں سنا، پھر مجھ پر ایمان نہ لایا، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں