درود شریف پڑھنا کس کی سنت ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں، بہت مہربانی ہوگی؟
واضح رہے کہ سنت کہتے ہیں" الطریقة المسلوکة في الدین"کو ’شریعت میں بتایاہوا ہر وہ طریقہ جس کی دین میں پیروی کی جاۓ ، لہذا مذکورہ سوال میں سائل کی مراد اگر یہ ہے کہ درود شریف پڑھنے کاحکم کس نے دیا ہے؟ تو اس کا جواب یہ کہ درود شریف پڑھنے کا حکم اللہ تعالی نے خود قرآن کریم میں دیا ہے۔
قرآن میں ہے:
"{ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا}" [الأحزاب: 56]
ترجمہ: ”بے شک الله تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر پر ، اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو“ ۔(بیان القرآن)
چناں چہ مذکورہ آیت کی روشنی میں علماء فرماتے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امت پر بے انتہا احسانات کے باعث ہر فردِ امت پر بالغ ہونے کے بعد زندگی میں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا فرض ہے، اور درود شریف پڑھنا کسی خاص فرد،یا کسی طبقے کے ساتھ مخصوص نہیں ہے،بلکہ یہ ہر دور میں امتِ محمدیہ پر فرض رہا ہے،جس کے فضائل ،احکام و مسائل پر ہر زمانے کے علماۓ امت نے تصنیفات لکھ کر اس کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے، لہذا ہر دور امت کے ہر طبقے نے درود شریف پڑھنے کا اہتمام کیا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ثم قال: فتكون فرضاً في العمروواجباً كلما ذكر على الصحيح."
(كتاب الصلوة،باب صفة الصلوة،518/1،ط: سعيد)
التعریفات میں ہے:
"السُّنّة: في اللغة: الطريقة، مرضية كانت أو غير مرضية، وفي الشريعة: هي الطريقة المسلوكة في الدين من غير افتراض وجوب، فالسُّنة: ما واظب النبي صلى الله عليه وسلم عليها، مع الترك أحيانًا، فإن كانت المواظبة المذكورة على سبيل العبادة؛ فسنن الهدى، وإن كانت على سبيل العادة؛ فسنن الزوائد؛ فسنة الهدى ما يكون إقامتها تكميلًا للدين، وهي التي تتعلق بتركها كراهةً أو إساءة، وسنة الزوائد هي التي أخذها هدى -أي إقامتها حسنة- ولا يتعلق بتركها كراهة ولا إساءة كسير النبي صلى الله عليه وسلم في قيامه وقعوده ولباسه وأكله."
[ص:122، ط:دار الكتب العلمية]
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102448
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن