بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1445ھ 03 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتول کی دیت کی بطور ترکہ تقسیم


سوال

میرے بھائی کا قتل ہو ا، اس کی تین سگی بہنیں ہیں اور ایک ماں شریک بہن ہے،  اور ایک تایا کا بیٹا ہے،والد والدہ کا انتقال ہوچکا ہے،اس کی دیت تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

 واضح رہے کہ شرعاً  مقتول کی دیت مقتول کا ترکہ ہوتی ہے،اس لیے اسے مقتول کے تمام ورثاء میں شرعی ضابطۂ میراث کے مطابق تقسیم کی جائے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے مذکورہ ورثاء میں اس کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے   پہلے مرحوم  کےحقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنےکے بعد،  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر  مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو اسے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، باقی ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ (دیت) کو اٹھارہ  حصوں میں تقسیم کرکے چار  حصے مرحوم کی ہر ایک سگی بہن کو،تین  حصے مرحوم کی ماں شریک بہن کو اور تین حصے مرحوم کے تایا کے بیٹے کو ملیں گے۔

تقسیم کی صورت یہ ہے:

میت: 6/ 18

سگی بہنسگی بہنسگی بہنماں شریک بہنتایا کا بیٹا
411
44433

فی صد کے اعتبار سے 22.22 فی صدہر ایک سگی بہن کو، 16.66 فی صد ماں شریک بہن کو،16.66 فی صدتایا کے بیٹے کوملے گا۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"و اعلم أنه يدخل في التركة الدية الواجبة بالقتل الخطأ أو بالصلح عن العمد أو بانقلاب القصاص مالا بعفو بعض الأولياء، فتقضى منه ديون الميت وتنفذ وصاياه كما في الذخيرة."

(‌‌كتاب الفرائض، ج: 6، ص: 759، ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144511101993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں