بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کی نماز کے بعد قضاء نماز پڑھنے کاحکم


سوال

عصرکی نماز کے بعد قضاءکی نماز دہرائی اور ایک شخص نے ٹوکا بھی، ابھی اس کا کفارہ کس طرح ادا کیا جائے؟

جواب

واضح رہےکہ صرف تین اوقات کے علاوہ ہر وقت قضاءنماز ادا کی جاسکتی ہے۔

1:طلوعِ شمس (سورج طلوع ہونے سے لے کرایک نیزہ بلندہونے تک)

2:استواءشمس (سورج کے طلوع اور غروب کے  عین درمیان کاوقت،یعنی سورج جب سرپرآجاتاہے)

3:غروبِ شمس( سورج زرد پڑجائےسے لے کرغروب ہوجانے تک اس دن عصر کی نماز کےعلاوہ کوئی نماز اداکرنادرست نہیں ہے)

چناں چہ عصر کی نماز کےبعد قضاء نماز درست ہے ٹوکنے والے کا ٹوکنا غلط تھا، اس کاکوئی کفارہ نہیں ہے ،لیکن فجراور عصر کی نماز  کے بعدلوگوں کےسامنے قضاء نماز نہیں پڑھنی چاہئے ، اگر ان اوقات میں کوئی قضاء نماز پڑھنی ہو توایسی جگہ پڑھے جہاں لوگ نہ دیکھیں۔اس لیے کہ ان اوقات میں نفل نماز ادا کرنا منع ہے، اب اگر لوگوں کے سامنے قضا نماز پڑھے گا تو دیکھنے والے سمجھ جائیں گے کہ اس وقت جب کہ نفل پڑھنا جائز نہیں ہے تو یہ قضا نماز پڑھ رہا ہوگا، اس سے اپنی پردہ دری لازم آئے گی، کیوں کہ  نماز کا قضا ہونا عیب کی بات ہے جس پر اللہ نے پردہ ڈالا ہوا ہے تو آدمی کو خود یہ عیب ظاہر کر کے اللہ کے ڈالے ہوئے پردے کو چاک نہیں کرنا چاہیے ۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌ثلاث ‌ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب. هكذا في فتاوى قاضي خان قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل ما دام الإنسان يقدر على النظر إلى قرص الشمس فهي في الطلوع...هكذا في التبيين ولا يجوز فيها قضاء الفرائض والواجبات الفائتة عن أوقاتها كالوتر. هكذا في المستصفى والكافي."

(کتاب الصلاۃ، الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لا تجوز فيها الصلاة وتكره فيها، 52/1، ط، دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (‌لا) ‌يكره (‌قضاء فائتة و) لو وترا أو (سجدة تلاوة وصلاة جنازة وكذا)."

(کتاب الصلاۃ،375/1، ط، دار الفکر)

وفیہ ایضا:

"أما في القضاء عند الناس فلا يرفع حتى لا يطلع أحد على تقصيره."

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،6/2،ط، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں