بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنے کا حکم


سوال

 ایزی پیسہ ایپ کے بارے میں نیو ٹاؤن کا فتوی جائز نہ ہونے کا ہے،  جس کی وجہ مشروط کیش بیک اور  ایک معین مقدار  میں رقم رکھوانے پر منٹس اور ایم بیز کا ملنا ہے،  جب کہ میری معلومات کے مطابق ایسا تب ہوتا ہے  جب ٹیلینار  کے نمبر پر ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولیں، لیکن  اگر کسی اور نیٹ ورک پر اکاؤنٹ کھولیں جیسے یو فون یا جاز،  تو نہ کیش بیک ملتا ہے اور  نہ ہی کوئی منٹس یا ایم بیز۔

یہ بات مجھے میرے ایک سے زائد دوستوں نے بتائی ، جو کئی عرصہ سے زونگ اور جاز نیٹ ورک پر ایزی پیسہ اکاؤنٹ استعمال کر رہے ہیں،  تو کیا ایسی صورت میں اس ایپ کے استعمال کی اجازت  ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعۃً درست ہے کہ اگر ٹیلی نار کے نمبر پر ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولا جائے، تو اس پر مشروط کیش بیک ملتا ہے اور اگر کسی اور نیٹ ورک پر اکاؤنٹ کھولا جائے، تو اس پر  نہ مشروط  کیش بیک ملتا ہےاور نہ ہی کوئی منٹس یا ایم بیز، تو  ایسی صورت میں اگر کھولتے وقت  کمپنی کے ساتھ معاہدہ میں کسی ناجائز امر  (جیسے ایک متعینہ رقم اکاؤنٹ میں رکھنے پر نفع حاصل ہونا یا کیش بیک حاصل ہونا وغیرہ) پر معاہدہ نہ کیا جائے، تو اس اکاؤنٹ کا کھولنا اور اس کا استعمال کرنا جائز ہوگا اور اگر غیر مشروط طور پر ان کی طرف سے زیادہ ٹرانزیکشن پر کسی کو کیش بیک ملے، یعنی اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے کی کوئی شرط نہ ہو، تو وہ کمپنی کی طرف سے انعام ہے، اس کا حاصل کرنا اور استعمال کرنا بھی جائز ہوگا، لیکن اگر معاہدہ میں کوئی ناجائز بات شامل ہو، تو  اس اکاؤنٹ کا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔

رد المحتار ميں ہے:

"(قوله كل قرض ‌جر ‌نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه."

(كتاب البيوع، ج:5، ص:166، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں