بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ/ جاز کیش کے ذریعے ٹکٹ لینے پر ملنے والے ڈسکاؤنٹ کے استعمال کرنے کا حکم


سوال

 ایزی پیسہ یا جاز کیش سے بس ٹکٹ خریدنے پر دو سو کا ڈسکاؤنٹ ملتا ہے، کیا یہ حلال ہے؟

جواب

 ایزی پیسہ، جاز کیش اور اس جیسی دوسری سروسز  جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو ایسے اکاؤنٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے، اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا."

(أخرجه البيهقي في الكبرى في’’باب كل قرض جر منفعة فهو ربا‘‘، رقم:10933، ج:5، ص:571، ، ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر."

(کتاب البیوع، فصل فی القرض، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ج:5، ص:16، ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں