بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

قراءت نیز دیگر مختلف موضوعات سے متعلق چند سوال


سوال

1 : پہلی رکعت میں سورہ اخلاص پڑھ کر دوسری رکعت میں سورہ کافرون پڑھنا کیسا ہے؟

2 : سورہ اخلاص پڑھ کر پھر دوسری رکعت میں سورہ کافرون شروع کی، پھر یاد آیا ایسا مناسب نہیں تو سورہ فلق پڑھ سکتا ہوں؟

3 : تشہد میں بعض اوقات سورہ فاتحہ شروع کردیتا ہوں، کیا کروں پھر؟

4 : پہلی رکعت میں سورہ اخلاص پڑھ کر دوسری رکعت میں سورہ ناس پڑھنا کیسا ہے؟

5 : پہلی رکعت میں سورہ ناس پڑھ لی تو دوسری میں کیا کروں؟

6 : نماز کے دوران دانت میں پھنسی ہوئی چیز کھا لیتا ہوں، کیا حکم ہے؟

7 : مساجد میں جانے پر پابندی ہے، ہم گھر میں جمعہ پڑھیں یا ظہر؟

8 : کسی لڑکی سے شہوت بھری باتیں کرتے ہوں تو کیا طہارت حاصل کرنی ہوتی ہے؟

9 : ظہر اور عشاء کی نماز کا آخری وقت کیا ہے؟

10 : ایک سورت شروع کرکے اسے ختم کرنے سے پہلے دوسری سورت پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

1  : ایسا کرنا فرض یا واجب نماز میں مکروہ ہے۔ سنن و نوافل میں خلافِ اولی ہے؛ لہذا ایسا کرنے سے بچنا چاہیے۔

2 : جی، پڑھ سکتے ہیں۔

3 : جب یاد آجائے تو تشہد پڑھ لیں اور اگر تین تسبیح  کی  مقدار  (تیس حروف) سورہ فاتحہ کے پڑھ لیے یا تشہد شروع کرنے میں  اتنی تاخیر ہوجائے تو سجدہ سہو کرلیں۔

4 : فرض میں ایسا کرنا مکروہ ہے، فرض کے علاوہ ایسا کرنا مکروہ نہیں ہے۔ تفصیل یہاں ملاحظہ کریں : نماز میں سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھنا

5 : دوسری رکعت میں بھی سورہ ناس پڑھیں۔

6 : اگر وہ چیز چنے کے دانے سے کم ہو اور اسے کھا لیا تو نماز فاسد نہیں ہو تی، اور  اگر چنے کے دانے کے برابر یا اس سے زائد ہو اور اسے کھا لیا تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

7 : ایسی صورت میں جب تک پابندی ہو، اور گھر پر کم سے کم4 بالغ مرد جمع ہو کر جمعہ پڑھ سکتے ہوں تو جمعہ پڑھیں ورنہ تنہا ظہر کی نماز پڑھیں۔

8 : اگر وہ نامحرم ہو تو اس سے رابطہ رکھنا ناجائز ہے۔ اور اگر وہ آپ کی بیوی ہے تو پھر اس کی گنجائش ہے۔ تاہم اگر شہوت سے منی خارج ہو تو غسل کرنا لازم ہوگا اور اگر مذی نکلے تو غسل کرنا لازم نہیں ہوگا، تاہم اس سے وضو ہو تو وہ ٹوٹ جائے گا۔

9 : ظہر کی نماز کا آخری وقت عصر تک ہے یعنی جب ہر چیز کا سایہ اس کا دگنا ہوجائے،  جب کہ عشاء کا وقت فجر تک ہے یعنی جب آسمان پر لمبائی میں سفیدی نکلے۔

10 : ایسا کرنا مناسب نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں