بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ای ایف یو تکافل میں شرکت و ملازمت کا حکم


سوال

ای ایف یو کے تکافل پروگرام میں شرکت اور ملازمت جائز ہے؟ کیوں کہ یہ کہتے ہی کہ ہماری شریعہ  کمیٹی اسلامی اصولوں کے مطابق کام کو دیکھ رہی ہے۔

جواب

مروجہ انشورنس قمار، غرر اور سود کے پائے جانے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے، مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر جو  تکافل کا مروجہ نظام  پیش کیا گیا ہے (جس میں ای، ایف، یو تکافل پروگرام بھی شامل ہے) وہ  شریعت کے اصولوں کے مطابق نہیں، اس لیے  ہماری رائے کے مطابق  مروجہ تکافل کا نظام  متعدد شرعی خرابیوں کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہے ، لہذا کسی بھی مروجہ تکافل پروگرام  میں شرکت اور ملازمت اختیار کرنا جائز  نہیں۔

مصنف عبد الرزاق میں ہے:

"عن الشعبي قال: قال عمر: تركنا ‌تسعة ‌أعشار الحلال مخافة الربا."

(باب طعام الامراء و اکل الربا، ج: 8، ص: 152، ط: المجلس العلمی، الہند)

درِ مختار میں ہے:

"(و) جاز تعمير كنيسة و (حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر)."

وفي الرد تحته :

"قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا: هو مكروه، لأنه عليه الصلاة والسلام لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها، وله أن الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار، وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها قد يكون للإراقة أو للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان ثم قال الزيلعي: وعلى هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعى له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يكره."

(كتاب الكراهیة، فصل في البیع، ج: 6، ص: 392، ط: ایچ ایم سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں