کیا عید گاہ کی زمین بدلی جا سکتی ہے زید نے عید گاہ کے لیے دی تھی ۔کیا اس کے علاوہ اور کہیں بنا سکتے ہیں ؟
واضح رہے کہ اگر کوئی زمین عید گاہ کے لیے وقف کردی گئی،تو یہ زمین واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی گئی، وقف مکمل ہونے کے بعد اس کو فروخت کرنا یا اس میں کسی قسم کا ردوبدل کرنا یا کسی اور استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔
الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے:
"إذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف، وصار حبيساً على حكم ملك الله تعالى، ولم يدخل في ملك الموقوف عليه، بدليل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالك الأول) كسائر أملاكه.
وإذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه ولا قسمته."
(الباب الخامس الوقف ،الفصل الثالث حکم الوقف جلد 10، ص7617، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101481
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن