بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز مسجد میں پڑھنا


سوال

بلا عذر عید کی نماز مسجد میں پڑھنا کیسا ہے ؟۔

 

جواب

صورت مسئولہ  میں  عید گاہ کی موجود گی میں بلا عذر مسجد میں عید کی نماز ادا کرنے کی صورت میں  سنت کا ترک کرنا لازم آۓ گا ، البتہ عید کی نماز صحیح ہو جائے گی، لیکن اگر کسی جگہ عذر کی وجہ سے عید کی نماز مسجد میں ادا کی جارہی ہےتو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

"وإن كانت صلاة العيد واجبة حتى لو صلى ‌العيد ‌في ‌الجامع، ولم يتوجه إلى المصلى فقد ترك السنة."

(كتاب الصلوة،باب العيدين،الخروج إلى الجبانة يوم العيد،171/2،ط:دار الكتاب الإسلامي)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں  ہے"

"(‌والخروج ‌إليها) ‌أي ‌الجبانة ‌لصلاة ‌العيد (سنة وإن وسعهم المسجد الجامع) هو الصحيح."

(کتاب الصلاۃ،باب العیدین،169/3،ط: سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں