بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عید میلاد کے موقع پر گھر پر جھنڈا لگانے کا حکم


سوال

عید میلاد کے موقع پر گھر پر جھنڈا لگایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ دلیل کے ساتھ بتائیں۔

جواب

یوم ولادتِ رسول ﷺکو بطورِعیدمنانا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین اور تبع تابعین کے دور  میں  کہیں مذکورنہیں ہے، بلکہ یہ  بعد کے لوگوں کی ایجاد کردہ بدعات میں  سے ہے،اوربہت ساری خرافات پر مشتمل ہے، جن کا ترک کرنا لازم ہے، انہی خرافات میں سے ایک گھروں پر جھنڈا لگانا بھی ہے، یہ اسراف بدعت ہے، اس کا ترک کرنا لازم ہے، ایسا کرنے کی شریعت میں بالکل اجازت نہیں ہے۔

مسند احمد میں ہے:

"عن جابر، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: فحمد الله، وأثنى عليه بما هو له أهل، ثم قال: أما بعد، فإن أصدق الحديث كتاب الله، وإن أفضل الهدي هدي محمد، وشر الأمور محدثاتها، ‌وكل ‌بدعة ‌ضلالة ."

(مسند جابر بن عبدالله، ج:٢٢، ص:٢٣٧، ط:مؤسسة الرسالة)

ترجمہ : ”حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ  نے ہمیں خطبہ دیا، جس میں اللہ تعالیٰ کی شایانِ شان حمد وثناء بیان کرنے کے بعد فرمایاکہ: سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہےاور سب سے افضل طریقہ محمد ﷺ  کا طریقہ ہے، اور بد ترین امور نئے ایجاد کردہ امور ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔“

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں