عید سے قبل قبروں کو صاف کرنا ،ٹھیک کرنا ،شرعا کیا حکم ہے؟
عید سے قبل یا عید کے بعد قبروں کی صفائی وغیرہ شرعاً ضروری نہیں ہے ،اور نہ ہی اس عمل کو لازم سمجھا جائے ۔
البتہ اگر قبروں پر کوئی خود رو گھاس وغیرہ اگ جائےاور سوکھ جائے تو اس کی صفائی وغیرہ کی جاسکتی ہے، ،نیز جو تر گھاس ہو اس کو کاٹنے سے اجتناب کیا جائے ،اس لیے کہ گھاس جب تک ترہو وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہے اور اس کی وجہ سے مرحومین پر رحمت کا نزول ہوتا ہے۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"ويكره قطع الحطب والحشيش من المقبرة فإن كان يابسا لا بأس به، كذا في فتاوى قاضي خان."
(کتاب الصلاۃ،الفصل السادس في القبر والدفن والنقل من مكان إلى آخر،ج:1،ص:167،ط:دارالفکر )
فتاوی شامی میں ہے:
"يكره أيضا قطع النبات الرطب والحشيش من المقبرة دون اليابس كما في البحر والدرر وشرح المنية وعلله في الإمداد بأنه ما دام رطبا يسبح الله - تعالى - فيؤنس الميت ونزل بذكره الرحمة اهـ ونحوه في الخانية."
(کتاب الصلاۃ،باب صلاة الجنازة، ج: 2، ص:245، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102473
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن