بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عید الاضحی کے دن روزہ رکھنا اورقربانی کے گوشت سے افطار کرنے کا حکم


سوال

عید الاضحٰی کے دن روزہ رکھنا بغیر سحر ی کے اور قربانی کے گوشت سے افطار کرنا کیسا ہے ؟جس کے نام کی قربانی ہوتی ہے وہ یہ روزہ رکھتا ہے.

جواب

عید الاضحیٰ کے دن اسی طرح ایام تشریق میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے،البتہ عید الاضحی کے دن جس شخص نے قربانی کرنی ہوتی ہے، اس کے لیے اپنی قربانی کے گوشت سے کھانے کی ابتدا کرنا اور اس سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے، ، اور جن لوگوں نے قربانی نہیں کرنی، یعنی جن پر قربانی واجب نہیں ہے ان کے لیے بھی کھانے کی ابتدا کسی کی بھی قربانی کے گوشت سے کرنا افضل اور بہتر ہے، کیوں کہ عید الاضحیٰ کا دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہمان نوازی کا دن ہے ، لہٰذا مستحب یہ ہے کہ ہر شخص اس دن کھانے کی ابتدا  اللہ تعالیٰ کی ضیافت کے کھانے (یعنی قربانی کےپاکیزہ  گوشت) سے کرے، اسی عمل کو بعض لوگ روزہ رکھنا سمجھ لیتے ہیں، حال آں کہ اس عمل کو روزہ کہنا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ روزہ تو صبح صادق سے لے کر مغرب تک ہوتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال الزيلعي في الأكل يوم الأضحى قبل الصلاة: المختار أنه ليس بمكروه، و لكن يستحب أن لايأكل. و قال في البحر هناك: و لايلزم من ترك المستحب ثبوت الكراهة، إذ لا بد لها من دليل خاص."

(فتاوی شامی ، کتاب الطہارہ ،فصل فی سنن الوضوء،مطلب ترك المندوب هل يكره تنزيها وهل يفرق بين التنزيه وخلاف الأولى ،ج:1،ص:123،ط:سعید)

وفیہ ایضاً

"(ويندب تأخير أكله عنها) وإن لم يصح في الأصح.

(قوله: و يندب تأخير أكله عنهما) أي يندب الإمساك عما يفطر الصائم من صبحه إلى أن يصلي فإن الأخبار عن الصحابة تواترت في منع الصبيان عن الأكل و الأطفال عن الرضاع غداة الأضحى، قهستاني عن الزاهدي ط (قوله: و إن لم يضح) شمل المصري والقروي وقيده في غاية البيان بالمصري وذكر أن القروي يذوق من الصبح؛ لأن الأضاحي تذبح في القرى من الصباح بحر (قوله: في الأصح) وقيل: لايستحب التأخير في حق من لم يضح، بحر.

 ( فتاوی شامی ،باب  العیدین ،ج:2ص:176،ط:سعید)

فتاوى ہندیہ میں ہے:

"والأضحى كالفطر فيها إلا أنه يترك الأكل حتى يصلي العيد، كذا في القنية.

وفي الكبرى: الأكل قبل الصلاة يوم الأضحى هل هو مكروه؟ فيه روايتان والمختار أنه لا يكره لكن يستحب له أن لايفعل، كذا في التتارخانية، و يستحب أن يكون أول تناولهم من لحوم الأضاحي التي هي ضيافة الله، كذا في العيني شرح الهداية."

(فتاوی ہندیہ ،الباب السابع عشر في صلاة العيدين ،ج:1،ص: 150،ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں