بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1446ھ 22 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عیدگاہ کے لیے وقف کی گئی زمین پر دکان بنانے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک زمین عیدگاہ کے لئے وقف ہے، اور تقریبا چالیس پچاس سال سے وہاں عیدین کی نماز اور جنازہ کی نماز ہوتی ہے، اب اس عیدگاہ کے ذمہ داران اس عیدگاہ کے حدود کے اندر دکان وغیرہ بنانا چاہتے ہیں، دکان وغیرہ ذمہ دار حضرات اپنے لیے بنانا چاہتے ہیں، عیدگاہ کے مصالح کے لیے نہیں، کیا یہ شرعًا جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں واقف نے مذکورہ زمین عیدگاہ کے لیے  وقف کی ہے اور اس عیدگاہ میں گزشتہ چالیس پچاس سال سے عیدین اور جنازے کی نماز ادا کی جارہی ہے، تو شرعاً اس موقوفہ زمین پر ذمہ داران کا ذاتی مفاد یا کسی بھی غرض سے دکان بنانا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة."

(‌‌كتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر: 4/ 445، ط: سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"شرط ‌الواقف ‌كنص ‌الشارع فيجب اتباعه."

(كتاب القضاء، باب كتاب القاضي إلى القاضي وغيره: 7/ 14، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں