بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی دعا کے بجائے انفرادی دعا کرنے کا حکم


سوال

نماز کے بعد اجتماعی دعا کو چھوڑ کر اس ہی دوران انفرادی دعا کر سکتے ہیں؟

اور نماز کے بعد مسجد میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے،  تو کیا اسکو سننا ضروری ہے یا اپنی دعاء  وغیرہ میں مشغول رہ سکتے ہیں؟

جواب

1:  فرائض کے بعد انفراداً بھی  دعا کی جاسکتی ہے،اجتماعی میں قبولیت کی امید زیادہ ہے ،دونوں طرح کریں ۔

اسی طرح اگر کوئی شخص قرآن کی تلاوت سننا نہیں   چاہ رہا، تو  مجلس تلاوت سے الگ ہو کراپنے دیگر ذکر واذکار اور دعا کرسکتا ہے۔

سنن الترمذی  میں ہے:

"عن أبي أمامة، قال: قيل يا رسول الله: أي الدعاء أسمع؟ قال: جوف الليل الآخر، ودبر الصلوات المكتوبات۔"

(سنن الترمذی، جلد5، ابواب الدعوات، ص: 526،رقم الحدیث:3499، ط:شرکت مکتبة)

ترجمہ: حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنےعرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! کونسی دعا (اللہ کی بارگاہ میں) زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں