بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ ، دو بیٹے اور ایک بیٹی میں میراث کی تقسیم


سوال

میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے،ایک بیوہ، ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں، ان میں میراث کیسے تقسیم ہوگیَ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے مرحوم والد کی جائیداد کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز  و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادئیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد  باقی ماندہ ترکہ کو  40 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے 5 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے ہر ایک بیٹے کو   اور 7  حصے بیٹی کو  دیے جائیں گے۔

یعنی سو روپے میں سے12.50 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 35 ، 35 روپے  ہر ایک بیٹے کو اور17.50 روپے بیٹی کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے والدین یا ان میں سے کوئی  ایک  حیات نہ ہو،بصورتِ دیگر تقسیم مختلف ہوگی، فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں