بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی کے درمیان ترکہ کیسا تقسیم ہوگا


سوال

میرے تایا نے میرے دادا مرحوم کا مکان فروخت کیا اور اس میں سے میرے والد مرحوم کا حصہ جو 25 لاکھ روپے بنتا ہے، ہمیں دے دیا ہے۔

اب ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ 25 لاکھ روپےجو میرے والد کے ترکہ کا حصہ ہیں میری والدہ (بیوہ) میرے اور میری ایک بہن کے درمیان کس طرح تقسیم ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم  والد کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ، یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ  نکالنے کے بعد میت پر اگر کوئی قرضہ ہو تو اسےکل ترکے سے  نکالنے کے بعد، اور اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی مال کے ایک تہائی میں  نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 24حصوں میں تقسیم کرکے بیوہ کو 3حصے ،بیٹے کو14 حصےاور بیٹی کو  7حصے ملیں گے۔

میت مرحوم (زوج)24/8

بیوہ بیٹابیٹی
17
3147

کل25 لاکھ روپے میں سے 312,500روپے بیوہ کو، 14,58,333.33 روپے مرحوم کے بیٹے کو اور 7,29,166.66 روپے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے 12.005 فیصد بیوہ کو، 58.333 فیصد مرحوم کے بیٹے کو   اور 29.167 فیصد مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144610100925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں