بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک دو تین کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

 شوہر نے اپنی بیوی سے بولا دو مہینے پہلے کہ آج کے بعد آپ نے میرے بارے میں کسی سے غیبت کی یا میری بےعزتی کی یا کوئی حرکت کی تو میں آپ کو ابھی سے ایک دو تین بولتا ہوں،  پھر اس وقت اگر جدائی آئی یا جو بھی ہوا،  پھرجو بھی حکم ہوگا اللہ اور اللہ کے رسول کا حکم ہوگا پھر وہی ہوگا،  ابھی پھر بیوی نے وہی کام کیا ہے تو کیا یہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں صرف "ایک دو تین بولتا ہوں" کہنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، نکاح برقرار ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: والطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متى قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه لو قال لغير المدخول بها أنت طالق ثلاثا طلقت ثلاثا."

(‌‌كتاب الطلاق‌‌، باب طلاق غير المدخول بها، مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به: 3/ 387، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں