کیا یہ صحیح ہےکہ ’’ایک خوبصورت لڑکے کو شہوت کے ساتھ بوسہ دینا، اس کا گناہ ایسا ہے جیسے کوئی اپنی ماں سے ستر بار بدکاری کرے‘‘؟
سوال میں جو الفاظ ذکر کرکے ان کے متعلق دریافت کیاگیا ہے ، مذکورہ الفاظ سے ہمیں کوئی حدیث یا سلف میں سےکسی کا قول تلاش کے باوجود نہیں مل سکا، لہذا جب تک کسی معتبر درجے میں اس کا ثبوت نہ مل جائے، اسے بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔
البتہ "حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم الأصبهاني"، "تلبيس إبليس لابن الجوزي"اور "ذم الهوى لابن الجوزي"میں اس کے قریب قریب الفاظ میں حضرت ابوسائب رحمہ اللہ کاقول مذکور ہے۔ "حلية الأولياء"میں اس قول کے الفاظ درج ذیل ہیں:
"حدّثنا أبو بكر محمّد بنُ أحمد المُفِيدُ، ثنا عبد الله بنُ الفَرَج، ثنا القاسم بنُ عثمان، ثنا عبد العزيز بنُ أبي السّائب عن أبيه قال: لَأَنا أخوفُ على عابدٍ مِنْ غُلامٍ مِنْ سبعين عَذْراء".
(حلية الأولياء، ذكر طوائف من جماهير النساك والعباد، ترجمة: القاسم بن عثمان، 9/323، ط: مطبعة السعادة بجوار محافظة مصر)
ترجمہ:
’’(حضرت) عبد العزیز بن ابو سائب (رحمہ اللہ ) اپنے والد( حضرت ابو سائب رحمہ اللہ ) سے نقل کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں: میں کسی عابد کے بارے میں ستر کنواری لڑکیوں (کے فتنے) سے بھی زیادہ ایک (بے ریش) لڑکے (کے فتنے ) کا خوف رکھتا ہوں’’۔
لہذا اس قول کوحضرت ابو سائب رحمہ اللہ کی نسبت کے ساتھ بیان کیا جاسکتا ہے۔
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144510102307
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن