بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح


سوال

میرے شوہر کو ٹی بی کا مرض تھا، میں نے  اپنا زیور وغیرہ فروخت کر دیا اور اس کے علاج پر لگا دیا، صحت کے بعد وہ آئس کا نشہ کرنے لگا، اور کام کاج بھی چھوڑ دیااور  مجھ پر تشدد بھی کرتا تھا۔
پھر میں نے خود نوکری شروع کر دی، تو نشہ کے لیے میری غیر موجودگی میں  گھر کا سامان فروخت کرنا شروع کر دیا، میری دو بچیاں ہیں۔ اب میرے شوہر ایک سال سے لاپتہ ہیں، آخری بار میرا اپنے شوہر سے عید الفطر میں رابطہ ہوا تھا، اور اس کی ایک  کزن نے بتایا کہ آپ کے شوہر کو اس کے بڑے بھائی نے پاگل خانے میں ڈال دیا ہے،   میں مکمل بے سہارا ہو گئی ہوں، گھروں میں کام  کر کے مشکل سے اپنا گزر بسر کرتی ہوں، اب میں چاہتی ہوں کہ اپنے لیے کوئی سہارا ڈھونڈوں اور شادی کر لوں۔
اب مجھے یہ بتائیے کہ شرعا اس شخص سے خلاصی کا طریقہ کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ  كے شوہر  کی  كزن نے جیسے بتايا ہے کہ اس کے شوہر  كو ان كے بھائی نے پاگل خانہ مىں ڈال ديا ہے،لہذا سائلہ کو  شوہر کے گھر والوں سے معلومات لے کر پاگل خانہ سے شوہر کہ ذہنی  کیفیت  کے بارے میں معلومات  حاصل کرنی چاہئے،  پس  اگر اس کی ذہنی حالت  درست ہو،  تو  سائلہ اس  سے طلاق یا خلع   حاصل کرنے کی کوشش کرے، اگر یہ کوشش ناکام ہو جاۓ،  اور وہ طلاق یا خلع کے لیے تیار نہ ہو، اور  سائلہ کے نان نفقہ کا  کوئی انتظام نہ ہو ، یا عفت و پاکدامنی کے ساتھ شوہر کے بغیر گزارہ ممکن نہ ہو، تو انتہائی مجبوری کی صورت میں سائلہ عدالت سےرجوع کر کےشوہر کی جانب سے نان نفقہ فراہم نہ کرنے کو گواہان سے ثابت کر کےتنسیخ نکاح کا مطالبہ کر سکتی ہے، جس کے بعد عدالت تحقیق حال کے بعد نکاح فسخ کر دے، فسخ نکاح کے بعد سائلہ عدت طلاق (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اور ماہواری آتی ہو، اگر ماہواری نہ آتی ہو تو تین ماہ)گزار کر کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے۔

حیلہ ناجزۃ میں ہے :

"وأما المتعنت الممتنع عن الإنفاق ففي مجموع الأمير مانصه:إن منعها نفقة الحال فلها نفقة القيام فإن لم يثبت عسره أنفق أو طلق وإلا طلق عليه.قال محشيه قوله:وإلا طلق أي طلق عليه الحاكم من غير تلوم إلي أن قال:وإن تطوع بالنفقة قريب أوأجنبي فقال ابن القاسم لها أن تفارق لأن الفراق قد وجب لها.وقال ابن عبدالرحمن لا مقال لها لأن سبب الفراق هو عدم النفقة قد انتهي وهو الذي تقضيه المدونة كما قال ابن المناصف۔"

(الرواية الثالثة و العشرون، ص:150، ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607102722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں