بچی کا نام السا رکھنا کیسا ہے ؟
“اِلسا“ (Elsa) در حقیقت یورپی ممالک کی کسی زبان کا لفظ ہے، اس کی اصل Elisabeth ہے، اس کا مخفف ”اِلسا“ہے، اس کے معنیٰ خدا کے ساتھ وعدہ کرنے کے آتے ہیں، چونکہ یہ نام مسلمان عورتوں میں مروج نہیں، بلکہ غیرمسلم خواتین میں معروف ہے، اس لیےبہتریہ ہے کہ اس کے بجائے ازواج ِمطہرات یا صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیاجائے ،نیز جامعہ کی ویب سائٹ پر بھی اچھے ناموں کا عمدہ ذخیرہ موجود ہے ،وہاں سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."
(كتاب الكراهية،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج:5،ص:362،ط:دار الفكر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144605100540
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن