بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی لقمہ دیتے وقت بھول جائے


سوال

 امام سے قراءت میں نسیان ہوگیا، ایک مقتدی نے لقمہ دیا  اور مقتدی  بھی بھول گیا، امام نے لقمہ بھی نہیں لیا ہے تو اس مقتدی کے نماز کا کیا حکم ہوگا؟ مقتدی کی نماز باقی ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی کی نمازفاسدنہیں ہوئی،اگرچہ مقتدی بھی بھول گیا ہو اور امام نے لقمہ نہ لیا ہو ۔تاہم مقتدی کو تراویح کے علاوہ باقی نمازوں کی قراءت کے معاملے میں امام کے نسیان پر لقمہ دینے میں خوب احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وفتحه على غير إمامه) إلا إذا أراد التلاوة وكذا الأخذ، إلا إذا تذكر فتلا قبل تمام الفتح (بخلاف ‌فتحه ‌على ‌إمامه) فإنه لا يفسد (‌مطلقا) لفاتح وآخذ بكل حال، إلا إذا سمعه المؤتم من غير مصل ففتح به تفسد صلاة الكل، وينوي الفتح لا القراءة...(قوله ‌مطلقا) فسره بما بعده (قوله بكل حال) أي سواء قرأ الإمام قدر ما تجوز به الصلاة أم لا، انتقل إلى آية أخرى أم لا تكرر الفتح أم لا، هو الأصح نهر."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:622، ط:دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن ‌فتح ‌على ‌إمامه لم تفسد ثم قيل: ينوي الفاتح بالفتح على إمامه التلاوة والصحيح أن ينوي الفتح على إمامه دون القراءة قالوا هذا إذا أرتج عليه قبل أن يقرأ قدر ما تجوز به الصلاة أو بعدما قرأ ولم يتحول إلى آية أخرى وأما إذا قرأ أو تحول ففتح عليه تفسد صلاة الفاتح والصحيح أنها لا تفسد صلاة الفاتح بكل حال ولا صلاة الإمام لو أخذ منه على الصحيح. هكذا في الكافي."

(كتاب الصلاة، الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:99، ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512100124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں