بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

امام مسجد کے اندرونی ہال میں ہو اور مقتدی باہرہو،نیزامام مقتدی سے کتنی اونچائی پر کھڑا ہوسکتا ہے؟


سوال

1-ہمارے علاقے میں بعض مساجد میں اس طرح ہوتا ہے کہ امام مسجد اندر ہال میں  مسجد کے متصل دروازے  پر کھڑ ا ہوتا ہے اور مقتدی باہر ہوتے  ہیں ، ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟

2ـ-بعض مقامات میں مقتدی امام سے کافی نیچے کھڑے ہوتے ہیں اس صورت میں امام کی کتنی اونچائی میں نما زپڑھنا درست ہے؟

جواب

1- اگر امام مسجد کے اندر ہال میں ہواور مقتدی باہر   ہو،تو   نمازبلاکراہت ہوجاتی ہے لیکن اگر مسجد کا اندرونی  ہال باہر سے ایک ذراع (شرعی گز 18انچ) اونچا ہو اور امام کے ساتھ کوئی مقتدی کھڑا نہ ہوتو نماز مکروہ ہوگی ۔

2-  امام مقتدیوں سے ایک ذراع (شرعی گز 18انچ ) اونچائی سے کم پر ہو تو نماز بلاکراہت جائز ہوگی اور اگر ایک ذراع (شرعی 18انچ ) یا اس سے زیادہ اونچائی پر کھڑا ہو تو نماز کراہت کے ساتھ جائز ہوگی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويكره قيام الإمام وحده في الطاق وهو المحراب ولا يكره سجوده فيه إذا كان قائما خارج المحراب هكذا في التبيين وإذا ضاق المسجد بمن خلف الإمام فلا بأس بأن يقوم في الطاق. كذا في الفتاوى البرهانية ويكره أن يكون الإمام وحده على الدكان وكذا القلب في ظاهر الرواية. كذا في الهداية وإن كان بعض القوم معه فالأصح أنه لا يكره. كذا في محيط السرخسي ثم قدر الارتفاع قامة ولا بأس بما دونها ذكره الطحطاوي وقيل: إنه مقدر بما يقع به الامتياز، وقيل: بمقدار الذراع اعتبارا بالسترة وعليه الاعتماد. كذا في التبيين وفي غاية البيان هو الصحيح. كذا في البحر الرائق."

(کتاب الطهارۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها، الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة وما لا يكره، 108/1، ط: دار الفکر)

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"‌ولو ‌قام ‌الإمام ‌في ‌الكعبة ‌وتحلق ‌المقتدون ‌حولها ‌جاز ‌إذا ‌كان ‌الباب ‌مفتوحا لأنه كقيامه في المحراب في غيرها من المساجد."

(كتاب الصلاة، 250/1، ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں