بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ارحاء نام کا معنی


سوال

میری بیٹی کا نام "اِرحاء" ہے، اس کا معنی بتا دیں۔

جواب

"ارحاء" کا اشتقاق "الرَّحیٰ" سے ہے اور اس کا معنیٰ چکی کا ہے، جس میں گھمانے کا معنیٰ ہے، لہذا یہ نام مناسب نہیں، یہ نام تبدیل کر کے کوئی دوسرا ذو معنیٰ نام رکھ لیں، بہتر اور مناسب یہ ہے کہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن یا صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

" من ولد ولداً فلیحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فَلْیُزوجْه فإن بلغ ولم یزوجه فأصاب إثماً فإنما اإثمه علی أبیه."

(شعب الایمان للبیہقیؒ ، حدیث نمبر:۸۶۶۶،باب فی حقوق الأولاد والأھلین)

ترجمہ:’’جس شخص کے یہاں بچہ پیدا ہو تو وہ اس کا اچھا سانام رکھے ،اس کی اچھی تربیت کرے اور جب بالغ ہوجائے تواس کی شادی کردے، پس اگر بالغ ہونے کے بعد اس نے شادی نہیں کی اور وہ کسی گناہ میں مبتلا ہوگیا تو اس کا گناہ اس کے باپ پر ہوگا‘‘۔

شرح الفیۃ ابن مالک میں ہے:

"وتقول من (الرحا): (رحوتُ الرحا) إذا أدَرْتَها. ثم تقول (ترحَّتِ الحيَّةُ) إذا استدارَتْ كالرحا، و (فلان ‌أرحى من فلان)."

(139/8/وإحياء التراث الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں