بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عیسائی شوہر اسلام قبول کرلے اور بیوی عیسائیت پر قائم رہے تو کیا دونوں کا نکاح برقرار رہے گا؟


سوال

خاوند اور بیوی دونوں مذہبی اعتبار سے عیسائی تھے،ان کے چھوٹے بچے ہیں،خاوند اپنی مرضی سے اسلام قبول کرچکا ہےجب کہ اس کی بیوی اب بھی عیسائی مذہب پر قائم ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ خاوند کے اسلام قبول کرنے سے ان کا نکاح ختم ہوگیا ہےیا دونوں کا نکاح برقرار ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر عورت نام کی عیسائی اور درحقیقت لامذہب دہریہ نہ ہو،بلکہ اپنے مذہبی اصول کوکم ازکم مانتی ہو، اگرچہ عمل میں خلاف بھی کرتی ہو، یعنی اپنے نبی پر ایمان رکھتی ہو اور اس پر نازل ہونے والی کتاب پر بھی ایمان رکھتی ہو، اگرچہ وہ توحید کی قائل نہ ہو اور وہ اصلاً ہی یہودیہ یا نصرانیہ ہو، اسلام سے مرتدہوکر یہودیت یا نصرانیت اختیار نہ کی ہو تو اس صورت میں خاوند کے اسلام قبول کرنے کے باوجود دونوں کا نکاح برقرار ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو) (أسلم زوج الكتابية) ولو مآلا كما مر (فهي له)

(وقوله ولو أسلم زوج الكتابية) هذا محترز قوله فيما مر أو امرأة الكتابي (قوله كما مر) أي في قوله كما لو كانت في الابتداء كذلك، وأشار إلى أن الذي صرح به فيما مر يمكن انفهامه من هنا بأن يراد بالكتابية الكتابية حالا أو مآلا.

(قوله فهي له) لأنه يجوز له التزوج بها ابتداء، فالبقاء أولى لأنه أسهل نهر."

(کتاب النکاح،باب نکاح الکافر، ج:3، ص:192، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144603101307

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں