عشاء کی نماز کس وقت تک پڑھی جاتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں عشاء کا آخری وقت طلوعِ فجر تک باقی رہتا ہے، البتہ شدید عذر کے بغیر آدھی رات سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ ہے، اس لیے آدھی رات سے پہلے عشاء کی نماز پڑھ لینی چاہیے؛ تاکہ کراہت نہ ہو۔ تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے عشاء کی نماز میں تاخیر ہوگئی اور طلوعِ فجر سے پہلے پہلے عشاء کی نماز پڑھ لی تو وہ نماز ادا شمارہوگی، قضا شمار نہیں ہوگی۔ اور صبح صادق تک بھی عشاء کی نماز ادا نہیں کی تو قضا شمار ہوگی۔
حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"وابتداء وقت صلاة العشاء والوتر منه أي من غروب الشفق على الاختلاف الذي تقدم إلى قبيل طلوع الصبح الصادق لإجماع السلف."
(کتاب الصلوۃ ص: 178 ط: دارالکتب العلمیة بیروت ۔ لبنان)
فتح القدیر میں ہے:
"كما في العشاء يندب تأخيرها إلى ما قبل الثلث ويصليها إذ ذاك، فإن لم يفعل إلى النصف انتفى الندب وكان مباحا، وما بعده مكروه."
(کتاب الصلوۃ ، باب المواقیت ، جلد : 1 ، صفحہ : 228 ، ط : دارالفکر لبنان)
فقط وا للہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100378
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن