بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز تنہا پڑھنے کی صورت میں وتر جماعت کے ساتھ ادا کرنا


سوال

اگر  عشاء  کی نماز  جماعت کے بغیر ہو جائے   تو  اس کے بعد وتر کی نماز با جماعت پڑھ  سکتے  ہیں یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی  شخص رمضان المبارک میں  امام کے ساتھ عشاء کی جماعت میں شامل نہ ہو سکا، بلکہ عشاء کی نماز  تنہا پڑھ لی تو وہ بھی امام کے ساتھ باجماعت وتر ادا کرسکتا ہے،  اس  میں کوئی حرج نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 48):

" أما لو صليت بجماعة الفرض وكان رجل قد صلى الفرض وحده فله أن يصليها مع ذلك الإمام؛ لأن جماعتهم مشروعة فله الدخول فيها معهم لعدم المحذور" .

البحر الرائق (2/ 75) :

" وفي القنية: صلى العشاء وحده فله أن يصلي التراويح مع الإمام، ولو تركوا الجماعة في الفرض ليس لهم أن يصلوا التراويح جماعة؛ لأنها تبع للجماعة، ولو لم يصل التراويح جماعةً مع الإمام فله أن يصلي الوتر معه، ثم ذكر بعده: أنه لو صلى التراويح مع غيره له أن يصلي الوتر معه، هو الصحيح اهـ" .

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144209202290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں