بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز دیرسے پڑھنا


سوال

میں عشا کی اذان کے بعد سو جاتا ہوں اور جب رات کو آنکھ کھلتی ہے تو نماز پڑھ لیتا ہوں ،کیا یہ درست ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جماعت کے سااتھ نماز ادا کرناواجب ہے،بلاعذر ترکِ جماعت جائزنہیں،نیز بغیر عذر کے عشاء کی نماز آدھی رات گزرنے کے بعد  پڑھنا مکروہ ہے؛ لہذا صورتِ  مسئولہ میں اذان عشاء کے بعد سونے کا معمول بنانا اورجماعت کوترک کرناگناہ ہے،بوجہ عذر کبھی ایسا ہوجائے توکوئی حرج نہیں۔

مشکاۃ شریف میں ہے:

"عن سيار بن سلامة قال: دخلت أنا وأبي على أبي برزة الأسلمي فقال له أبي كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة فقال ۔۔۔ وكان يستحب أن يؤخر العشاء التي تدعونها العتمة وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها".

(كتاب الصلاة، ‌‌باب تعجيل الصلوات الفصل الاول، ج:1، ص:188، ط:المكتب الإسلامي)

"ترجمہ :حضرت سیارؒابن سلام فرماتے ہیں کہ میں اور میرے والد (ہم دونوں ) حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے،میرے والدنے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ فرض نماز کس طرح (یعنی کس کس وقت) پڑھتے تھے،فرمایا۔۔۔آں حضرت ﷺ تاخیر سے پڑھنے کو بہترسمجھتے تھےاورعشاء کی نماز سے پہلے سونے اور عشاء کی نماز کے بعد (دنیاوی )باتیں کرنے کوآپﷺ مکروہ سمجھتے تھے،"

(مظاہر حق:ج:1، ص:426، ط:دارالاشاعت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط. وفي التراويح سنة كفاية، وفي وتر رمضان مستحبة على قول. وفي وتر غيره وتطوع على سبيل التداعي مكروهة".

(كتاب الصلاة، باب الامامة، ج:1، ص:552، ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144510100646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں