بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

استعمال کے لیے دیے گئے زیورات کا حکم


سوال

 میرے چھوٹے بھائی کی شادی ہماری خالہ کی بیٹی سے ہوئی تھی، لیکن کچھ عرصے بعد لڑکی کے مطالبے پر بھائی نے اسے طلاق دے دی، شادی کے موقع پر جو سونے کی چیزیں دی گئی تھیں، وہ اس نیت سے دی گئی تھیں کہ جب بھی میرے بھائی کو یا ہمارے گھر کو ضرورت ہو، وہ ان چیزوں کو استعمال کر سکے، ان چیزوں کو نہ میرے بھائی نے اور نہ ہی ہمارے گھر کے کسی فرد نے لڑکی کو مالک بنایا تھا، اب میرا سوال یہ ہے کہ طلاق کے بعد وہ سونا اور دیگر تحائف لڑکی کی ملکیت شمار ہوں گے یا لڑکے کی؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  اگرواقعۃً سونا اور دیگر تحائف لڑکی کو مالک بنا کر نہیں دیے گئے تھے ،بلکہ مذکورہ چیزیں  صرف استعمال کے لیے  دی گئی تھیں اور دیتے وقت اس کی وضاحت بھی کردی تھی  تو اس سے وہ لڑکی ان چیزوں کی مالک نہیں بنی ،اب طلاق کے بعد یہ چیزیں لڑکے والے واپس لے سکتے ہیں ۔دل کی نیت کیا تھی  وہ تو نہ دیکھی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کا  اس میں  اعتبار ہے اور اگر دیتے وقت بطور عاریت دینے کی وضاحت نہیں  کی تھی تو پھر اس کی ملکیت کا تعین  خاندان کے عرف اور رواج کو مد نظر  رکھ کر کیا جائے گا کہ اگر عرف میں عاریۃً  دینے کا ہے  اور اس کی مثالیں ہیں تو پھر لڑکے والے مالک ہوں گے اور اگر مالکانہ دینے کا ہے یا کوئی عرف نہیں تو پھر بیوی کی ملکیت شمار ہوں گے ،واپس لینے کا حق نہیں ہوگا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"وإذا بعث الزوج إلى أهل زوجته أشياء عند زفافها منها ديباج فلما زفت إليه أراد أن يسترد من المرأة الديباج ليس له ذلك إذا بعث إليها على جهة التمليك، كذا في الفصول العمادية."      

(کتاب النکاح، باب المهر، الفصل السادس عشر فی جهاز البنت، ج:1، ص: 327، ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609100403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں