بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکسپائر پتی کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

پتی ایکسپائر ہو جائے لیکن اس کا نہ رنگ بدلا  ہو اور نہ اس کا  ذائقہ بدلا  ہو،نہ ہی کوئی نقصان پہنچانے کی شکل پیدا ہوئی بلکہ جیسے ذائقہ اور رنگ ایکسپائر ہونے سے پہلے تھا ویسے ہی بعد میں آرہا ہے، آیا اس پتی کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ ایکسپائر  اشیاء کاخوردنوش میں استعمال ہونا بسا اوقات جان لیوا ثابت ہوتا ہے،ایسی چیزوں کی خرید و فروخت قانوناً جرم بھی ہے اور ایکسپائر ہونے کی وجہ سے اگر وہ چیز مضر بن گئی ہو تو ایکسپائر (مدت استعمال سے زائد) ہونے والی ایسی چیز کو فروخت کرنا بھی جائز نہیں ،البتہ  خوردنوش والی چیز کی مدت استعمال ختم ہونے کی باوجود اگر واقعۃً وہ چیز مضر نہیں بنی تو اس کے باوجود خریدار کو اس کے ایکسپائر ہونے سے مطلع کئے بغیر فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔

 صورتِ مسئولہ میں  پتی ایکسپائر ہوجانے سے معیوب ہوچکی ہے اگر چہ رنگ اور ذائقہ نہیں بدلا ،فروخت کرنے والے کو   اس پر خریدار کو مطلع کیے  بغیر اس کو مذکورہ تفصیل کی رو سے آگے فروخت کرناجائز نہیں۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال:ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال أصابته السماء يا رسول الله، قال:أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني."

(كتاب الإيمان، ج:١، ص:٩٩، ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ یہ فرماتے ہیں کہ ایک بار حضور اقدس ﷺ ایک اناج (غلہ ) کی ڈھیری کے پاس سے گزرے۔ آپ ﷺ نے اس ڈھیر کے اندر اپنا ہاتھ ڈالا تو آپ ﷺ کو انگلیوں میں تری محسوس ہوئی۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے اے اس غلہ کے مالک؟ اس نے کہا اس پر پانی پڑ گیا تھا ( بارش کی وجہ سے ) یار سول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا: تو تم نے اس گیلے غلہ کو اوپر کیوں نہیں کیا تا کہ لوگ اسے دیکھ سکتے، جس نے دھو کہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔ “ ( میرا اس سے کوئی تعلق نہیں)۔

(تفہیم المسلم،ج:1، ص:301،ط: دارالاشاعت کراچی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام  ،إذا باع سلعة معيبة، عليه البيان." 

(كتاب البيوع، باب خيار العيب، ج:٥، ص:٤٧، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144511100003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں