کیا مالِ تجارت میں ایکسپائر چیزوں پر زکوۃ ہے؟
واضح رہے کہ ایکسپائر مال کی خرید و فروخت اگرچہ قانوناً جرم ہے، اور اس اعتبار سے اس کی قیمت بھی نہ ہونے کے برابرہوتی ہے، لیکن ایکسپائر اشیاء مطلقًا مال غیر متقوم نہیں ہیں، بلکہ اگر کسی جائز مقصد میں اس کا استعمال ہوسکتا ہو اور خریدار کو بتاکر بیچا جائے اور خریدار کے بارے میں یقینی معلوم نہ ہو کہ وہ اس کو دھوکادہی سے فروخت کرے گا تو اس صورت میں اس کی خرید وفروخت باطل نہیں ہوتی، شرعاً جائز ہوتی ہے؛ لہٰذا ایسا مال جائز طریقے سےجس قیمت پر بک سکتا ہو، اس قیمت کا اعتبار کر کے اس کی زکاۃ ادا کی جائے ۔
عالمگیری میں ہے:
"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابًا من الورق والذهب، كذا في الهداية."
(الفتاوى الهندية (1 / 179)، [الفصل الثاني في العروض]، كتاب الزكاة، الناشر: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200390
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن