قبر کا عذاب قیامت تک ہوتا رہتا ہے یا 40 سالوں کے بعد اللہ پاک رحم فرما دیتے ہیں؟
اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک یہ مسئلہ متفقہ ہے کہ مرنے کے بعد عالم برزخ میں کفار، منافقین، اور بعض گنہگار مسلمانوں کو عذاب دیا جاتا ہے قرآن وحدیث اور تمام کتبِ کلام میں عذاب قبر کا ثبوت صراحتا ملتا ہے اسی طرح ہر شخص سے مرنے کے بعد تین سوالات ہوں گے۔ (۱): من ربك (۲): من نبیك (۳): ما دینك ہر ایک کو ان کا جواب دینا ہوگا جواب نہ دینے یا غلط دینے کی صورت میں قبر میں عذاب ہوگا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی اس کی تعلیم فرماتے تھے.
باقی رہی بات یہ کہ کس کو کس قسم کا عذاب ہوگا؟ تو اس کے متعلق اتنا سمجھ لیا چاھئیے کہ کافر اور منافق کا عذاب سب سے سخت ہوگا اور تاقیامت دائمی ہوگا اور بعض گناہگار مؤمنین کا عذاب گناہوں کے لحاظ سے مختلف ہوگا کیونکہ سزا جرم کی نوعیت کے اعتبار سے ہوتی ہے لیکن کافروں کے عذاب سے گناہگار مؤمنین کا عذاب بہر حال ہلکا اور آسان ہوگا۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيم(النساء آیت ۴۸)
مسند أحمد مخرجا (42/ 258):
عن مسروق، عن عائشة، أن يهودية دخلت عليها، فذكرت عذاب القبر، فقالت لها: أعاذك الله من عذاب القبر. فسألت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر، فقال: «نعم، عذاب القبر حق» قالت عائشة: فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة بعد إلا تعوذ من عذاب القبر
شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 181):
قال إبن القيم ثم عذاب القبر قسمان دائم وهو عذاب الكفار وبعض العصاة ومنقطع وهو عذاب من خفت جرائمهم من العصاة فإنه يعذب بحسب جريمته ثم يرفع عنه وقد يرفع عنه بدعاء أو صدقة أو نحو ذلك.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن