آج کل جو حالات فلسطین میں ہیں ،ان کو دیکھتے ہوئے ہم زکاۃ کی رقم فلسطین بھیج سکتے ہیں ؟
فلسطین کے مستحقِ زکوۃ مسلمانوں کی زکاۃ کی رقم سے امداد کی جا سکتی ہے،اورکسی ایسے معتبر ادارے کے ذریعہ زکاۃ کی رقم فلسطین کے مظلومین کے لیے دی جا سکتی ہے جو زکاۃ کی رقم مستحقین تک پہنچادے۔
قرآنِ کریم میں ہے:
"إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ."(التوبة: 60)
ترجمہ: صدقات تو صرف حق ہے غریبوں کا اور محتاجوں کا اور جو کارکن ان صدقات پر معین ہے اور جن کی دلجوئی کرنا ہے اور غلاموں کی گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرضے میں اور جہاد میں اور مسافروں میں یہ حکم اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور اللہ تعالی بڑے علم والے بڑی حکمت والے ہیں ۔ (از بیان القرآن)
فتاوی عالمگیری میں ہے :
"ويكره نقل الزكاة من بلد إلى بلد إلا أن ينقلها الإنسان إلى قرابته أو إلى قوم هم أحوج إليها من أهل بلده."
(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص190،ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101085
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن