فرشتوں کو اللہ کا بندہ کہنا کیسا ہے؟ اس کی کیا حقیقت ہے؟
فرشتے بھی اللہ کے بندے اور نورانی مخلوق ہیں، بندہ کے معنی ہے، غلام، نوکر، حکم ماننے والا، بندگی کرنے والا، عبادت کرنے والا، اور فرشتے دن رات فقط اللہ تعالی کی عبادت، اطاعت اور تسبیح وتحمید میں مصروف و مشغول ہیں، قرآنِ مجید میں ہے:
﴿لَنۡ یَّسۡتَنۡكِفَ الۡمَسِیۡحُ اَنۡ یَّکُوۡنَ عَبۡدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الۡمَلٰٓئِكَةُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ؕ وَ مَنۡ یَّسۡتَنۡكِفۡ عَنۡ عِبَادَتِهٖ وَ یَسۡتَكْبِرۡ فَسَیَحۡشُرُهُمۡ اِلَیۡهِ جَمِیۡعًا﴾[النساء:172]
ترجمہ: مسیح ہرگز خدا کے بندے بننے سے عار نہیں کریں گے اور نہ مقرب فرشتےاور جو شخص خدا تعالیٰ کی بندگی سے عار کرے گا اور تکبر کرے گا تو خدا تعالیٰ ضرور سب لوگوں کو اپنے پاس جمع کریں گے۔ (بیان القرآن)
﴿ وَلَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ عِنْدَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ﴾ [الأنبياء:19و20]
ترجمہ : ’’آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اُسی اللہ کا ہے اور جو اس کے پاس (فرشتے) ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کر تے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ وہ دن رات (اس اللہ کی) تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔‘‘
اسی طرح سورۂ زخرف میں ہے:
﴿وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ﴾ [زخرف: 19]
ترجمہ : ”اور انہوں نےفرشتوں کو جو کہ خدا کے بندے ہیںعورت قرار دے رکھا ہے، کیا یہ ان کی پیدائش کے وقت موجود تھے ان کا یہ دعویٰ لکھ لیا جاتا ہے اور (قیامت میں) ان سے باز پرس ہوگی“۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن