بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کی آخری دو رکعتوں میں سورت ملانے سے نماز کا حکم


سوال

 چار رکعت نماز فرض میں پہلی دو رکعت کے بعد تشہد پڑھ کے تیسری اور چوتھی رکعت میں تسمیہ اور سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد کوئی سورت ملانے سے نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ چار رکعات والی فرض نماز کی آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت نہ ملانا  سنت ہے، واجب نہیں ؛ لہٰذا چار رکعات والی فرض نماز پڑھتے ہوئے آخری دو رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے سے نماز ہوجائے گی اور سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، باقی سنت کے خلاف ہوگا، جان بوجھ کر ایسا نہ کرے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(واكتفى) المفترض (فيما بعد الأوليين بالفاتحة) فإنها سنة على الظاهر، ولو زاد لا بأس به (وهو مخير بين قراءة) الفاتحة وصحح العيني وجوبها (وتسبيح ثلاثا) وسكوت قدرها، وفي النهاية قدر تسبيحة، فلا يكون مسيئا بالسكوت (على المذهب) لثبوت التخيير۔۔۔
(قوله واكتفى المفترض) قيد به لأنه في النفل والواجب تجب الفاتحة والسورة أو نحوها (قوله على الظاهر) أي ظاهر الرواية. وفيه كلام يأتي قريبا (قوله ولو زاد لا بأس) أي لو ضم إليها سورة لا بأس به لأن القراءة في الأخريين مشروعة من غير تقدير والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب فكان الضم خلاف الأولى وذلك لا ينافي المشروعية، والإباحة بمعنى عدم الإثم في الفعل والترك كما قدمناه في أوائل بحث الواجبات، وبه اندفع ما أورده في النهر هنا على البحر من دعوى المنافاة."

(کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ،ج:1،ص:511،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں