بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض کی تیسری اورچوتھی رکعت میں صرف سورت فاتحہ پر اکتفا کرنے کا حدیث شریف سے ثبوت


سوال

فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورت فاتحہ کے ساتھ سورت نہ ملانے کے بارے میں کسی   صحیح حدیث کا حوالہ دیجیے!

جواب

فرض نماز کی تیسری اورچوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورۃ نہ ملانے کے بارے میں صحیح احادیث  ذیل  میں درج ہیں:

 صحیح بخاری میں ہے:

776 - حدثنا موسى بن إسماعيل قال: حدثنا همام، عن يحيى، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه : أن النبي صلى الله عليه وسلم «كان يقرأ في الظهر في الأوليين بأم الكتاب وسورتين، وفي الركعتين الأخريين بأم الكتاب، ويسمعنا الآية، ويطول في الركعة الأولى ما لا يطول في الركعة الثانية، وهكذا في العصر، وهكذا في الصبح.»

(کتاب الصلوٰۃ،‌‌باب: يقرأ في الأخريين بفاتحة الكتاب،1/155،ط السلطانية بیروت)

ترجمہ :"حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ظہر کی پہلی  دو رکعتوں میں میں سورت فاتحہ اور دو سورتیں (ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے ساتھ ایک سورت) پڑھتے تھے ،اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے اور کبھی کوئی آیت ہم کو سنادیتے تھے اور پہلی رکعت کو اتنا طول دیتے تھے  جتنا دوسری رکعت کو نہیں دیتے تھے  اور اسی طرح فجر اور عصر کی نماز میں کرتے تھے ۔"

(نصر الباری ،3/384،ط،مکتبۃ الشیخ کراچی)

صحیح مسلم میں ہے:  

155 - "(451) حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة. حدثنا يزيد بن هارون. أخبرنا همام وأبان بن يزيد عن يحيى بن أبي كثير، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه؛ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في الركعتين الأوليين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة. ويسمعنا الآية أحيانا. ويقرأ في الركعتين الأخريين بفاتحة الكتاب."

 (کتاب الصلوٰۃ، باب القراءة في الظهر والعصر، 1/333،ط: دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ :"حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ  وسلم ظہر اور عصر کی دو  رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھا کرتے تھے اور کبھی کبھار کوئی آیت ہمیں بھی سنا دیا کرتے اور آخری دو  رکعتوں میں سورت فاتحہ ہی پڑھا کرتے تھے ۔"

(تحفۃ المنعم ،2/142،ط:ایمان ویقین کراچی)

 فقط واللہ علم


فتوی نمبر : 144510100480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں