فدیہ اورکفارہ میں کیا فرق ہے؟
۱۔ کفارہ کسی گناہ کے مد میں ہوتا ہے، مثلا: بلا عذر رمضان کے مہینے میں روزہ توڑنا، جب کہ فدیہ کسی عمل کے بدل کی حیثیت رکھتا ہے، جیسے عاجز شخص کے لیے روزے کا فدیہ ہے، جو اس روزے کی کمی کو پر کرتا ہے۔
۲۔ کفارہ گناہوں کو مٹانے کے لیے ہے، جب کہ فدیہ عمل کی فرضیت ساقط کرنے کے لیے۔
۳۔ کفارہ میں عجز کی شرط نہیں، جب کہ فدیہ میں مشروط ہے۔
۴۔کفارات کبھی مالی ہوتے ہیں اور کبھی جانی (جیسے: روزے کا کفارہ دو مہینے لگا تار روزے رکھنا لازم ہے، لیکن اگر قدرت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا) دونوں صورتوں میں کفارہ ادا ہوجاتا ہے، جب کہ فدیہ صرف مال کی صورت میں ادا ہوسکتا ہے، مثلا: ایک روزے کا فدیہ صدقہ فطر کے برابر ہے، اس میں کوئی اور شخص اس کی جانب سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہے۔
۵۔ کفارات خود ادا کرنے ہوتے ہیں، جب کہ عاجز شخص کی جانب سے کوئی اور بھی اس کی اجازت سے فدیہ ادا کرسکتا ہے، مثلا: مرحوم شخص کی نمازوں کا فدیہ وارث تمام ورثاء کی اجازت سے کرے۔
موسوعہ فقہیہ کویتیہ میں ہے:
" الكفارة في اللغة: مأخوذة من الكفر وهو الستر، لأنها تغطي الذنب وتستره، فهي اسم من كفر الله عنه الذنب، أي محاه لأنها تكفر الذنب، وكأنه غطى عليه بالكفارة. وفي التهذيب: سميت الكفارات كفارات، لأنها تكفر الذنوب، أي تسترها مثل كفارة الأيمان، وكفارة الظهار، والقتل الخطأ، وقد بينها الله تعالى في كتابه وأمر بها عباده. والكفارة: ما كفر به من صدقة أو صوم أو نحو ذلك. وتكفير اليمين فعل ما يجب بالحنث فيها، والتكفير في المعاصي: كالإحباط في الثواب .
وفي الاصطلاح: قال النووي: الكفارة من الكفر - بفتح الكاف - وهو الستر لأنها تستر الذنب وتذهبه، هذا أصلها، ثم استعملت فيما وجد فيه صورة مخالفة أو انتهاك وإن لم يكن فيه إثم كالقتل خطأ وغيره."
(ج:35 ص:37، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)
وفيه ايضا:
الفدية لغة: مال أو نحوه يستنقذ به الأسير أو نحوه فيخلصه مما هو فيه. قال تعالى: {وفديناه بذبح عظيم} ، أي جعلنا الذبح فداء له وخلصناه به من الذبح. واصطلاحا: هي البدل الذي يتخلص به المكلف من مكروه توجه إليه.
(ج:32 ص:65، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144607102287
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن