بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

فہنان نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

فہنان نام رکھنا کیسا ہے اور اس کے کیا معنی ہیں؟

جواب

فہنان نام کا معنی عربی، اردو اور فارسی لغت میں نہیں مل سکا، لہٰذا یہ نام رکھنا نہ رکھا جائے، نیز اولاد کے حقوق میں سے یہ ہے کہ ان کا اچھا نام رکھا جائے، اس لیے  نام رکھنے میں بہتر یہ  ہے کہ انبیاء علیھم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کوئی نام  یا کوئی اچھا بامعنی نام رکھا جائے۔

سنن أ بی داؤد میں ہے:

"4948 - حدثنا عمرو بن عون، أخبرناوحدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنكم تدعون يوم القيامة باسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."

(أول كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، ج:7، ص:303، دار الرسالة العالمية)

شعب الأیمان للبیہقی میں ہے:

"8658 - أخبرنا أبو الحسين بن بشران أنا أبو عمرو بن السماك نا محمد بن عيسى بن حسان المدائني في سنة اثنتين وسبعين ومائتي نا محمد بن الفضل بن عطية عن أبيه عن عطاء عن ابن عباس أنهم قالوا: يا رسول الله قد علمنا ما حق الوالد على الولد فما حق الولد على الوالد؟ قال: ‌أن ‌يحسن ‌اسمه ويحسن أدبه. ومحمد بن الفضل بن عطية ضعيف بمرة لا تفرح بما ينفرد به."

(باب في حقوق الأولاد والأهلين، ج:6، ص:400، ط: العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144512101313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں