بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

(Financial Assistance) کے نام سے بیوہ کو ملنے والے فنڈ کا حکم


سوال

میرے بہنوئی کا دوران ملازمت انتقال ہوگیا ہے، میری بہن کو  ( Financial Assistance) کے نام سے فنڈ ملناہے، جو کہ کسی سرکاری ملازم کی بیوہ کو  اس کے شوہر کے انتقال کے بعد ملتا ہے،زندگی میں ملازمت کے دوران نہیں ملتا، اور اس فنڈ میں ملازم کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے رقم جمع نہیں ہوتی، اب مجھےمعلوم  یہ کرنا ہے کہ  مذکورہ  فنڈ  مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ (Financial Assistance) کے نام سے ملنے والا فنڈ متعلقہ ادارے کی طرف سے   عطیہ اور ہبہ ہوتا ہے،اور  یہ   ادارے کی طرف سے جس کو دیا جائے اس کی ملکیت شمار ہوتا ہے،مرحوم کے ترکہ  میں شمار ہوکر تمام ورثاء میں تقسیم نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کی  بیوہ بہن کو  (Financial Assistance) کے نام سے ملنے والا فنڈ بیوہ ہی کی ملکیت ہے، یہ فنڈ مرحوم شوہر   کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"لأن الإرث إنما يجري في المتروك من ملك أو حق للمورث على ما قال «- عليه الصلاة والسلام - من ترك مالا أو حقا فهو لورثته»ولم يوجد شيء من ذلك فلا يورث ولا يجري فيه التداخل؛ لما ذكرنا، والله سبحانه وتعالى أعلم."

(کتاب الحدود، فصل فی شرائط جواز اقامة الحدود، ج:7، ص:57، ط:دار الکتب العلمیة)

امداد الفتاوی میں ہے:

’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے۔‘‘

(کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ،ج4،ص342، ط: دارالعلوم كراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607100360

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں