میں نے اپنا فلیٹ بیچا،خریدار نے تقریبا 80فیصد رقم ادا کی لیکن باقی رقم ادا نہیں کرسکا تو کیامیں نے اس فلیٹ کو کرایہ پر دے کر فلیٹ کا کرایہ وصول کرسکتا ہوں۔
کیوں کہ فلیٹ کا قبضہ پہلے دن سے میرے ہاتھ میں ہے،میں نے خریدار کو پہلے دن یہ طے کیا تھا کہ 95فیصد رقم ادا کرنے پر آپ کو قبضہ دیا جائے گا،لیکن اس نے رقم ادا نہیں کی۔
تو کیا میرے لیے اس فلیٹ کا کرایہ لینا جائز ہوگا یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں سائل کا مذکورہ فلیٹ فروخت کرنے کے بعد قیمت کی مکمل ادائیگی تک فلیٹ کا قبضہ نہ دینا تو شرعا جائز ہے،لیکن خریدوفروخت کا معاہدہ طے پانے کے بعد مذکورہ فلیٹ کا مالک شرعا خریدار ہے،لہذا سائل کا اس فلیٹ کو کرایہ پر دے کر اس کا کرایہ وصول کرنا شرعا جائز نہیں ہے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع إذا كان البيع باتا وإن كان موقوفا فثبوت الملك فيهما عند الإجازة كذا في محيط السرخسي."
(کتاب البیوع،ج3،ص3،ط؛دار الفکر)
وفیہ ایضا:
"ومنها الملك والولاية...."
(کتاب الاجارۃ،ج4،ص410،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100897
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن