بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم


سوال

کیا فاریکس ٹریڈنگ پیشے کے لیے حلال ہے یا حرام؟

جواب

فاریکس  ٹریڈنگ کے نام سے بین الاقوامی سطح پرجوکاروبار رائج ہے،اس کاروبار میں سونا، چاندی، کرنسی، کپاس، گندم، گیس، خام تیل، جانور اور دیگر بہت سی اشیاء کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔

ہمارے علم کے مطابق "فاریکس ٹریڈنگ" کے اس وقت جتنے طریقے رائج ہیں  وہ  شرعی اصولوں کی مکمل رعایت نہ ہونے اور شرعی سقم پائے جانے کی وجہ سے ناجائز ہیں،وہ شرعی خرابیاں درج ذیل ہیں:مثلاً کسی صورت میں بیع قبل القبض ہوتی ہے ، تو کوئی صورت بیع صرف کی ہے جس میں ہاتھ در ہاتھ نہ ہونا پایا جاتا ہے، نیز کسی صورت میں بیع کےساتھ کوئی شرطِ فاسد عائد ہوتی ہے، اور کسی صورت میں قرض پر منافع کمانے کی قباحت پائی جاتی ہے، لہٰذا ان غیر شرعی اُمور کی بنا پر فاریکس ٹریڈنگ جائز نہیں ہے۔لہذاصورتِ مسئولہ میں فاریکس ٹریڈنگ کو بطور پیشہ اختیار کرنا حرام ہے،باقی سائل اپنے کام کا  طریقہ کار   ارسال  کردے؛تاکہ شرعی حکم بتایا جا سکے۔

فاریکس ٹریڈنگ کے حوالے جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء سے تفصیلی فتویٰ  شائع کیا جاچکا ہے ، مذکورہ  فتویٰ پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں