بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

فارسیج کمپنی کے ممبر بننے کا حکم


سوال

  میرا سوال فارسیج forsage کمپنی سے متعلق ہے،اس کمپنی کا حصہ بننے کے لیے پیسے دینا پڑتے ہیں ،پھر ان پیسوں کی ڈیجیٹل کرنسی ٹرسٹ وائیلٹ میں ملتی ہے ( Trust Walletایک ایپ کا نام ہے ، فارسیج کے ذریعہ کمائی جانی والی رقم اس ایپ میں آجاتی ہے )اب پاکستان کے بینک میں ڈیجیٹل کرنسی استعمال ہو رہی ہے، لوگوں کو ممبر بنا کر اس سے پیسے ملتے ہیں ،اگر ہر ممبر کی انویسٹمنٹ (سرمایہ  )میں خود لگاؤ ،ممبر آگے جتنے لوگوں کو کام کا حصہ بنائیں گے، ان کی انویسٹمنٹ  بھی میں کروں گاتو  کیامیری کمائی حلال ہے ؟  

جواب

واضح رہے کہ  فورسیج آن لائن کمپنی   میں شرعا  درج ذیل خرابیاں  پائی جاتی ہیں، ایک تو اس میں جوا پایا جاتا ہے کہ کمپنی  جوائن کرنے کے لیے  پیسے  جمع کیےجاتے  ہیں کمپنی جوائن کرنے کے  بعدممبر کو  پیسے  تب ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو ممبر بنائےگا ورنہ ممبر کو  پیسے نہیں ملیں گے،  اس   فورسیج کمپنی میں کمپنی اور ممبر کے درمیان ہونے والے معاملے کی حیثیت اور نوعیت کی کوئی وضاحت نہیں ، بلکہ ایک مجہول عقد کے نتیجے میں اسے نفع مل رہا ہوتاہے،اس کمپنی میں بالواسطہ ممبرز بننے والوں کے عمل سے ماقبل کے ممبرکو بغیر کسی محنت وعمل کے منافع مل رہاہے، جو شرعاجائز نہیں،لہذا فارسیج کمپنی میں محض ممبر سازی کے تحت لوگوں کو کمیشن کی لالچ دیکر ان سے سرمایہ اکھٹا کرنا ہی اصل مقصد ہے، کسی چیز کی خریدفروخت اور کاربار مقصود نہیں ہوتاہے ،لہذا اس کمپنی میں ممبر بننا ،دوسروں کو ممبر بنانااور اس سے  منافع کماناناجائز او ر حرام ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر و الاباحة ، فصل فی البیع ،4/ 403 ،ط : دارالفکر)

المحیط البرہانی میں ہے :

ولأنه تمكن في هذا العقد غرر يمكن التحرز عنه، ونهى رسول الله عليه الصلاة والسلام «‌عن ‌بيع ‌فيه ‌غرر» ."

‌‌كتاب البيع‌‌،الفصل الأول: فيما يرجع إلى انعقاد البيع،275/6،ط:العلمية، بيروت)

فقط و اللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144605102335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں