کیا bold (فحش) ناول پڑھنے سے گناہ ہوتا ہے؟
ایسی تحریرات جس سے جنسی جذبات برانگیختہ ہوتے ہوں، اور گناہ کی رغبت پیدا کرتی ہوں، لہو الحدیث میں داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز، اور موجب گناہ ہے، جس سے بچنا شرعًا ضروری ہے،وقت کا ضیاع بھی ہے۔
إرشاد باری تعالٰی ہے:
"وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ."
(لقمان:٦)
ترجمہ:"اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریدار بنتے ہیں۔ تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کو بےسمجھے بوجھے اللہ کے راستے سے بھٹکائیں، اور اس کا مذاق اڑائیں۔ ان لوگوں کو وہ عذاب ہوگا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا۔"
أحكام القرآن للتهانوي میں ہے:
"وفذلکة الکلام أن اللھو علی أنواع؛ لھو مجرد، ولھو فيه نفع وفائدة ولکن ورد الشرع بالنھي عنه، ولھو فيه فائدة ولم یرد في الشرع نھي صریح عنه ولکنه ثبت بالتجربة أنه یکون ضررہ أعظم من نفعه ملتحق بالمنھي عنه، ولھو فيه فائدة ولم یرد الشرع بتحریمه ولم یغلب علی نفعه ضررہ ولکن یشتغل فيه بقصد التلھي،ولھو فيه فائدة مقصودة ولم یرد الشرع بتحریمه ولیس فيه مفسدة دینیة واشتغل به علي غرض صحیح لتحصیل الفائدة المطوبة لا بقصد التلھي، فھذہ خمسة أنواع، لا جائز فیھا إلا الأخیر الخامس فھو أیضاً لیس من إباحة اللھو في شيء ؛بل إباحة ما کان لھواً صورة ثم خرج عن اللھویة بقصد صالح وغرض صحیح فلم یبق لھوا إھ. (٣ / ٢٠٠)
معارف القرآن میں ہے:
"اس زمانے میں بیشتر نوجوان فحش ناول یاجرائم پیشہ لوگوں کے حالات پر مشتمل قصے یا فحش اشعار دیکھنے کے عادی ہیں،یہ سب چیزیں اسی قسم لہو حرام میں داخل ہیں ،اسی طرح گمراہ اہل باطل کے خیالات کا مطالعہ بھی عوام کے لیے گمراہی کا سبب بننے کی وجہ سے ناجائز ہے۔"
(معارف القرآن، ٧ / ٢٣ ، ط: مکتبہ معارف القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510100274
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن