فیوچر ٹریڈنگ سود کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟
شیئر مارکیٹ وغیرہ میں تجارت کا ایک طریقہ جسے" فیوچر ٹریڈ" (بیاعات مستقبلیات) کہتے ہیں مروّج ہے، اس کا مقصد شیئر وغیرہ کا خریدنااور فروخت کرنا نہیں ہوتا بلکہ بڑھتے گھٹتے دام کے ساتھ نفع نقصان کو برابر کرلینا بھی مقصود ہوتا ہے، تجارت کا یہ طریقہ چند وجوہات کی بناء پر جائز نہیں ہے۔
تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود فتوی ملاحظہ فرمائیں:
فیوچر ٹریڈنگ سے پیسہ کمانا جائز ہے یا نہیں؟
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101570
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن