گائےیا بھینس کو گابھن کرانے کے لیے انجکشن کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جانوروں کی افزائش نسل کے فطری طریقہ( یعنی نرومادہ کی جفتی ) کو ترک کرکے غیر فطری طریقہ ( انجکشن سے مادہ منویہ مادہ جانور کے رحم میں منتقل کرنا) اختیار کرنا شرعا ممنوع نہیں لیکن مناسب بھی نہیں کیوں کہ اس سے جانوروں کو اپنی فطری جذبہ پورا کرنے کا موقعہ نہیں ملتا، بلکہ الٹا اس کو تکلیف ہوتی ہے، البتہ مذکورہ طریقہ سے پیدا شدہ جانور( جسے جرسی جانور کہا جاتا ہے)، کے حلال یا حرام ہونے کا مدار ماں کے حلال یا حرام ہونے پر ہے، پس اگر جرسی جانور کی ماں حلال جانوروں میں سے ہو تو جرسی جانور بھی حلال ہوگا، اور اگر ماں حرام ہو تو جرسی جانور بھی حرام ہوگا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں بذریعہ انجکشن گائے اوربھینس وغیرہ کو گابھن بنانے کی شرعاً گنجائش ہے، لیکن غیر فطری طریقہ ہونے کی وجہ سے مناسب نہیں ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ليعلم أن حكم الولد حكم أمه في الحل والحرمة دون الفحل."
(كتاب الذبائح والصيود، المأكول وغير المأكول من الحيوانات، ج:5،ص:38، ط: دار الكتب العلمية)
مجمع الانہر میں ہے:
"لأن المعتبر في الحل والحرمة الأم فيما تولد من مأكول وغير مأكول."
(كتاب الذبائح، فصل فيما يحل أكله وما لا يحل، ج:2،ص:513، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت)
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر میں ہے:
"وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة."
(كتاب الأشربة،ج:2،ص:568،ط:دار الطباعة العامرة بتركيا)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100385
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن