بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں لگے ہوئے درختوں کے پھل اور پیدوار پر عشر نہیں


سوال

ہمارے گھر اور بیٹھک  کی  دیوار کے اندر بیری کا درخت ہے، اس کو ہم جانوروں کے کھانے کی ضرورت  کے لیے کاٹتے ہیں، اس دیوار کے اندر اور پودے بھی ہیں،  جس کو ہم پشتو میں "شوا " کہتے ہیں، اس کو یعنی "شوا " کے پودوں کو ہم نے خود کاشت  کیا ہے بازار سے  خرید کر ، اس کی لکڑی ہم جلانے  کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس مذکورہ بیری اور شوا کے پودوں میں عشر ہے یا نہیں؟

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں  بیری کے درخت اور "شوا"   کی پیدوارمیں عشر واجب نہیں ہے؛ کیوں کہ گھر  کے  درختوں اور پودوں کے پھل اور پیدوار میں عشر  واجب نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و خرج ثمرة شجر في دار رجل، و لو بستانًا في داره؛ لأنه تبع للدار كذا في الخانية ط عن القهستاني."

(رد المحتار حاشية الدر المختار، كتاب الزكاة، باب العشر (2/ 325)،ط. سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و لو كان في دار رجل شجرة مثمرة لا عشر فيها، كذا في شرح المجمع لابن الملك."

(الفتاوى الهندية: كتاب الزكاة،الباب السادس في زكاة الزرع والثمار (1/ 186)،ط.رشيديه)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144207200083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں