بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم ممالک سے درآمد شدہ کریم وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟


سوال

 جلد پر لگانے والی غیر ملکی کریم اور ہئیر کلر  کے اجزاء ترکیبی معلوم نہ ہو نے کی صورت میں اس کا  استعمال کرنا کیسا ہے؟  

جواب

    کریم اور ہئیرکلر اور دیگر اشیاء اگر مسلمان ممالک کی بااعتماد کمپنیاں بناتی ہوں اور  انہی کمپنیوں  کا لیبل لگا ہواہو، تو اس کا استعمال درست ہے اور اگر  معلوم نہ ہو کہ کس کمپنی   کی مصنوعات ہیں اور وہ کمپنی  حلال کا اہتمام  کرتی ہے یا نہیں اور اجزاء ترکیبی بھی معلوم نہ ہوں تومستند معلومات حاصل  ہونےتک اس کے   استعمال سے  گریز  کیا جائے ،نیز حلال سرٹیفکیشن کے  کسی مسلم اور معتمد ادارے نے کسی پراڈکٹ کے اجزاء ترکیبی کی پوری تحقیق کرنے کے بعد اس پراڈکٹ کے پاک اور حلال ہونے کی تصدیق کی ہو تو ایسے ادارے پر اعتماد کرکے اس چیز کا استعمال  جائز ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ولو شك إلخ) في التتارخانية: ‌من ‌شك ‌في ‌إنائه ‌أو ‌في ‌ثوبه أو بدن أصابته نجاسة أو لا فهو طاهر ما لم يستيقن، وكذا الآبار والحياض والجباب الموضوعة في الطرقات ويستقي منها الصغار والكبار والمسلمون والكفار؛ وكذا ما يتخذه أهل الشرك أو الجهلة من المسلمين كالسمن والخبز والأطعمة والثياب اهـ ملخصا."

 (كتاب الطهارة، فرض الغسل، ج: 1 ص: 151 ط: سعید)

مجمع الأنهر شرح ملتقي الأبحر میں ہے:

"واعلم أن ‌الأصل ‌في ‌الأشياء كلها سوى الفروج الإباحة قال الله تعالى: هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا، وقال: كلوا مما في الأرض حلالا طيبا، وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة."

(کتاب الأشربة،ص: 568،ج:2، ط:دار إحياء التراث)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144607100861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں