میرا بھائی سعودی میں کام کرتا ہے، اور حکومت کے قوانین کے بغیر حج کرتا ہے، کیوں کہ اس میں خرچ کم آتا ہے، اگر قوانین کے مطابق کریں تو خرچہ زیادہ آتا ہے، کیا یہ حج ادا کریں یا نہیں؟
اگر کوئی شخص قانونی طریقہ سے ہٹ کر غیرقانونی طریقہ اور خفیہ راستوں کے ذریعہ حج کی ادائیگی کے لیے جائے تو اس کا فریضہ تو ادا ہوجائے گا، لیکن اس طرح حج کرنے کی صورت میں پکڑے جانے کا اندیشہ ہے جس میں ذلت کا خطرہ ہے؛ اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
سنن الترمذی میں ہے:
"عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه» قالوا: وكيف يذل نفسه؟ قال: «يتعرض من البلاء لما لا يطيق»: هذا حديث حسن غريب".
(سنن الترمذي،ابواب الفتن،رقم الحديث:2254 ،4/ 523 ط:مصر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100599
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن