بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

گندگی کی جگہ میں پائے جانے والے مقدس اوراق کا حکم


سوال

مقدس اوراق مثلا قرآن کے صفحات اگر کسی ایسے مکان میں گرے جہاں لوگوں کے پیشاب کرنے کی جگہ ہو ،اور یا نجس کوڑا کرکٹ میں پڑے ہوں ،تو اسکی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ ایسے اوراق جن میں اللہ تعالی یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تحریر ہو یا قرآن کی کوئی آیت ہو، یا کوئی حدیث مبارکہ تحریر ہو ،اس کا احترام تمام مسلمانوں پر ہر حال میں لازم ہے، چاہے وہ اورق پڑھنے کے قابل ہو یا بوسیدہ ہوچکے ہوں، بہر حال ادب لازم ہے،اور جس شخص (معاذاللہ) نے مذکورہ اوراق گندگی کی جگہ میں رکھے ہوں وہ شخص سخت گنہگار ہے اس پر صدق دل سے توبہ کرنا لازم ہے۔

لہذا یسے اوراق پانے والے شخص پر لازم ہے کہ ان اوراق کو پاک کپڑے میں لپیٹ کر کسی پرانے ناقابل استعمال کنویں میں ڈال دیں، یا کسی پاک جگہ میں دفن کردے پھر اس کے اوپر سلیٹ یا کوئی رکاوٹ ڈال کر پھر اس کے اوپر مٹی ڈال کر دفن کردیں، یا ان اوراق کے ساتھ کوئی وزنی چیز رکھ کر ان کو گہرے سمندر میں ڈال دیں تاکہ وہ سمندر کی تہہ میں چلے جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والدفن أحسن كما في الأنبياء والأولياء إذا ماتوا، وكذا جميع الكتب إذا بليت وخرجت عن الانتفاع بها اهـ. يعني أن الدفن ليس فيه إخلال بالتعظيم، لأن أفضل الناس يدفنون. وفي الذخيرة: المصحف إذا صار خلقا وتعذر القراءة منه لا يحرق بالنار إليه أشار محمد وبه نأخذ، ولا يكره دفنه، وينبغي أن يلف بخرقة طاهرة، ويلحد له لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف وإن شاء غسله بالماء أو وضعه في موضع طاهر لا تصل إليه يد محدث ولا غبار، ولا قذر تعظيما لكلام الله عز وجل اهـ."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة،فصل في البيع،6/ 422، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المصحف إذا صار خلقا لا يقرأ منه ويخاف أن يضيع يجعل في خرقة طاهرة ويدفن، ودفنه أولى من وضعه موضعا يخاف أن يقع عليه النجاسة أو نحو ذلك ويلحد له؛ لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف بحيث لا يصل التراب إليه فهو حسن أيضا، كذا في الغرائب.

المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ، كذا في الذخيرة."

(كتاب الكراهية،الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن،323/5، ط: ماجدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607102149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں