کسی شخص پر قربانی واجب نہیں ہے، اس کے باوجود وہ قربانی کرنے کی نیت سے کمیٹی ڈالتا ہے، پھر قربانی کرنے سے پہلے کوئی سخت ضرورت پیش آتی ہے تو اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص پر قربانی واجب نہ ہونے کے باوجود قربانی کرنے کی نیت سے محض کمیٹی ڈالنے سے اس شخص پر قربانی واجب نہیں ہوگی، بشرطیکہ قربانی کے تین دنوں میں نصاب کے برابر رقم موجود نہ ہو۔
شرح الزيادات میں ہے:
"وروى الزعفراني رحمه الله عن أصحابنا: أن الشراء بِنية الأضحية لا يوجب التضحية بها وإن كان فقيرا. وهكذا ذكر محمد رحمه الله في "الأصل"، وهو ظاهر المذهب عندنا.۔۔۔۔ وجه رواية الزعفراني: أن مجرد النية لا يوجب شيئا، كما لو نوَى أن يصوم أو يعتق، والشراء ليس بسبب للوجوب، فلا يلزمه التضحية، كما لو وهب له، أو تصدق به عليه، فنَوى بقلبه التضحية، لا يصير أضحية بالإجماع، وكذا لو نوى التضحية بشاة كانت له، لا يجب عليه بالإجماع."
(وأما السابع فصل الاستحقاق، ج:4، ص:1177، ط:المجلس العلمي كراتشي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102410
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن